(ایجنسیز)
سڈنی: آسٹریلیا میں بوڑھی خاتون کے قتل کے حوالے سے ہونے والی عدالتی تحقیقات میں بتایا گیا کہ آسٹریلین خاتون کی لاش مرنے کے بعد سات سال تک گھر میں پڑی رہی۔
پولیس کو نتالی وڈ کی لاش سڈنی میں واقع ان کے گھر سے 2011 میں ملی تھی جہاں حکام کا ماننا ہے کہ وہ 2004 میں مر چکی تھیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون ممکنہ طور پر اپنے بیڈ روم میں گر گئی ہوں گی جس کے بعد اٹھنے سے قاصر رہی ہوں گی۔
شہر کے وسطی اسٹیشن سے محض چند میٹر کے فاصلے پر واقع ان کا فلیٹ خالی تھا جس میں جابجا مکڑی کے جالے لگنے کے ساتھ ساتھ اس میں پانی کا نقصان بھی ہو چکا تھا اور ان کی کھڑکی سے ایک درخت بھی نکل چکا تھا۔
سینئر سراغ رساں کانسٹیبل اینڈریو ولز نے گلیب کارنر کورٹ کو بتایا کہ تقریباً آٹھ ہزار 900 امریکی ڈالر کے اس گھر میں کوئی میٹریس، فریج یا ٹی وی نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ گھر میں کسی قسم کا پڑس یا بٹوہ نہیں ملا
جبکہ ان کی انگوٹھی اور دیگر قیمتی اشیا کو کسی نے ہاتھ تک نہیں لگایا۔
ولز کے مطابق 1924 میں اسی گھر میں پیدا ہونے والی وڈ تنہائی پسند تھی اور اپنی ذات تک محدود تھیں۔
انہوں نے عدالتی تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ یہ معاملہ اس حد تک پہنچ گیا تھا کہ وہ دروازے پر ایک مخصوص دستک کا ہی جواب دیتی تھیں۔
پڑوسیوں نے اس حوالے سے بتایا کہ ہمیں لگا کہ شاید وہ یہاں سے چلی گئی ہیں اور گھر خالی ہے۔
وڈ نے کوئی وصیت نہیں کی اور ان کی بھابھی(سسٹر ان لا) اینڈ ڈیوس اور چار رشتے داروں نے ان کے مکان پر اپنا دعویٰ کیا ہے۔
کمزور ڈیوس جن کے شوہر وڈ کے بھائی اور 2009 میں انتقال کر گئے تھے، نے بتایا کہ انہوں نے آخری بار خاتون کو جنوری 2004 میں ایک بس کی کھڑکی سے دیکھا تھا۔
ڈیوس نے مزید بتایا کہ وڈ سے رابطہ نہ رکھنے کی کوئی وجہ نہ تھی، میرے شوہر ڈمنشیا کے مریض اور خاصے بیمار تھے اس لیے زیادہ رابطہ نہیں ہوتا تھا۔